ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / فرانس میں دہشت گردی:سیاحت متاثر، ڈزنی لینڈ کی آمدنی بھی کم

فرانس میں دہشت گردی:سیاحت متاثر، ڈزنی لینڈ کی آمدنی بھی کم

Wed, 10 Aug 2016 16:38:40  SO Admin   S.O. News Service

پیرس،10؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)فرانسیسی دارالحکومت پیرس اور بلجیم کے دارالحکومت برسلز میں گزشتہ مہینوں کے دوران متعدد دہشت گردانہ حملوں کے باعث رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران فرانسیسی سیاحتی صنعت متاثر ہوئی اور ڈزنی لینڈ کی آمدنی بھی کم ہو گئی۔پیرس سے بدھ دس اگست کو ملنے والی رپورٹوں میں نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ پیرس ہی میں ڈزنی لینڈ تفریحی پارک کے منتظم ادارے یورو ڈزنی کے مطابق حالیہ مہینوں کے دوران برسلز اور پیرس میں جو دہشت گردانہ حملے کیے گئے، انہوں نے فرانسیسی سیاحتی شعبے کو بھی متاثر کیا اور یورو ڈزنی کی آمدنی میں قریب 10فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔یورو ڈزنی کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس سال کی دوسری سہ ماہی میں یورو ڈزنی کی مجموعی آمدنی نو فیصد سے زائد کی کمی کے بعد 327ملین یورو یا 363ملین امریکی ڈالر کے برابر رہ گئی۔بیان کے مطابق اس سال اپریل کے شروع سے لے کر جون کے آخر تک کے عرصے میں دہشت گردانہ حملوں کے علاوہ جن دیگر عوامل نے فرانسیسی سیاحتی صنعت اور ڈزنی لینڈ کی آمدنی کو متاثر کیا، ان میں عوامی شعبے کے فرانسیسی ملازمین کی ہڑتالوں اور خراب موسم بھی شامل ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق یورو ڈزنی نے اپنے بیان میں کہا ہے، جن مشکل بیرونی عوامل نے فرانس میں سیاحت کی صنعت اور ڈزنی لینڈ کے کاروبار پر منفی اثرات مرتب کیے، ان میں گزشتہ برس نومبر میں پیرس میں دہشت گردوں کی طرف سے کیے جانے والے خود کش بم حملوں اور فائرنگ کے واقعات نے بھی اپنا کردار ادا کیا، جن میں 130افراد مارے گئے تھے۔ اس کے علاوہ اس سال مارچ میں برسلز میں کیے جانے والے اس دہشت گردانہ حملے کے منفی کاروباری اثرات بھی بہت واضح تھے، جن میں 32افراد ہلاک ہوئے تھے۔

فرانس میں سیاحتی صنعت پر گزشتہ ماہ کی 14تاریخ کو فرانس کے قومی دن کے موقع پر نِیس شہر میں کیے جانے والے اس حملے کے اثرات بھی شدید تھے، جس میں الجزائر سے تعلق رکھنے والے ایک شدت پسند حملہ آور نے اپنا ٹرک عوام کے ایک بہت بڑے ہجوم پر چڑھا دیا تھا۔ اس حملے میں 85افراد مارے گئے تھے۔یورو ڈزنی کے مطابق اس سال کی دوسری سہ ماہی میں اس ادارے کو صرف آمدنی میں کمی کا سامنا ہی نہیں کرنا پڑا بلکہ اس مشہور تفریحی پارک کی سیر کے لیے جانے والے مہمانوں اور سیاحوں کی تعداد میں 11فیصد تک کی کمی بھی دیکھی گئی۔ اس کے علاوہ جن مہمانوں نے ڈزنی لینڈ کا رخ کیا، انہوں نے بھی ماضی کی نسبت فی کس بنیادوں پر اوسطاکم رقوم خرچ کیں۔فرانس میں دہشت گردانہ حملوں کے باعث ڈزنی لینڈ پیرس کی انتظامیہ اپنے ہاں سکیورٹی انتظامات مزید بہتر بنا چکی ہے۔ ڈزنی لینڈ پیرس کے قیام کو اگلے سال 25برس ہو جائیں گے۔

50 فیصد ملازم پیشہ خواتین کو جنسی زیادتی کا سامنا
لندن،10؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)برطانیہ میں ٹریڈ یونین کانگریس (ٹی یو سی)کی نئی تحقیق کے مطابق دفاتر میں کام کرنے والی والی نصف سے زیادہ خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے اور ان میں سے متعدد نے اس کی شکایت نہ کرنے کو تسلیم کیا ہے۔ڈیڑھ ہزار خواتین پر کیے جانے والے سروے کے مطابق ایک تہائی خواتین کو ناپسندیدہ لطائف کا نشانہ بنایا گیا جب کہ ایک چوتھائی کو ان کی مرضی کے بغیر چھوا گیا۔ٹی یو سی کی سربراہ فرانسس او گریڈی کا کہنا ہے کہ ایسی متاثرہ خواتین کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا اور وہ خوفزدہ بھی ہوئیں۔اوگریڈی نے اسے سکینڈل قرار دیتے ہوئے کہا کہ چند خواتین نے محسوس کیا کہ ان کے مالکان اس مسئلے سے پوری طرح نمٹ رہے تھے۔ٹی یو سی کا کہنا ہے کہ دفتروں میں کام کرنے والی خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے کئی طریقے ہیں جن میں اپنے ساتھی کی سیکس لائف کے بارے میں غیر مناسب تبصرے اور مذاق کرنا، انھیں ان کی مرضی کے بغیر چھونا، گلے لگانا یا بوسہ لینا یا پھر سیکس کے لیے مطالبہ کرنا شامل ہیں۔
سروے کے مطابق ان دس میں سے نو واقعات کے مرتکب مرد ہوتے ہیں جب کہ ہر پانچ میں سے ایک خاتون (17فیصد) کا کہنا ہے کہ ان واقعات میں ان کے لائن مینیجر ملوث ہوتے ہیں یا پھر وہ جو ان پر براہِ راست اختیار رکھتے ہیں۔جنسی طور پر ہراساں ہونے والی 79فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے آجر کو اس بارے میں آگاہ نہیں کیا۔28فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس خوف سے اس بات کی شکایت درج نہیں کروائی کیونکہ ایسے کرنے سے دفتر میں ان کے کام کرنے پر اثر پڑے گا جب کہ 15فیصد خواتین کے مطابق ان کے کیرئیر پر اثر پڑ سکتا ہے۔تقربیاً 24فیصد خواتین نے ان واقعات کی شکایت نہیں کی کیونکہ ان کے خیال میں ایسے کرنے سے ان پر اعتبار نہیں کیا جائے گا یا پھر انھیں سنجیدہ نہیں لیا جائے گا جب کہ 20فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے انھیں شرمندگی ہو گی۔جنسی طور پر ہراساں ہونے والی خواتین میں تناسب کم عمر کی ملازمت پیشہ خواتین میں سب سے زیادہ ہے۔سروے کے مطابق 18سے 24سال کی تقریباً دو تہائی (63فیصد) خواتین کا کہنا ہے کہ انھیں دفاتر میں جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔ٹی یو سی کا کہنا ہے نوجوان خواتین کے ساتھ عام طور پر سرسری معاہدے کیے جاتے ہیں جیسا کہ عارضی ایجنسی یا صفر گھنٹے کے معاہدے۔ ایسی خواتین کو دفاتر میں زیادہ تر چھوٹے کام دیے جاتے ہیں اور یہی جنسی طور پر ہراساں کرنے کے عوامل ہو سکتے ہیں۔


Share: